March 11, 2015

ادلی کی بدلی ۔ مکمل کہانی (ڈاؤنلوڈ لنک)



جب ان ناتواں کندھوں پر اس سائسنی ناول کا دیپاچہ لکھنے کی ذمہ داری عائد کی گئی تو ایک لمحے کو تو میں گڑ بڑا گیا کہ کہیں سہواً یا انجانے میں مجھ سے کوئی ایسی حرکت نہ سرزد ہو جائے جو کہ اس قلم کے تقدس اور رائے کی امانت کو گہنا دے۔ اہل قلم صدیوں سے حق لکھتے آئے ہیں اور لکھتے آئیں گے اور انہی کے دم سے معاشروں اور معاشرت میں اہل صفا اور اہل ایمان کا نام قائم ہے وگرنہ تو قیامت بس دہلیز پر کھڑی سمجھیے۔

اس ناول کے مصنف سید علی حسان ہیں اور ان کی تحریر کی خاص بات ان کی روانی ہے اور روانی بھی ایسی روانی کہ قاری کے لیے شادمانی کی فراہمی۔ اگر اردو زبان کے اس انحطاط کے دور میں اگر کوئی روشنی کی کرن، خوشی کا لمحہ، اچھائی کی چمک ہیں تو وہ بس یہی ہیں ۔

اس سے قبل وہ بلاگ اور افسانوں میں اپنے قدم ایسے جما چکے ہیں جیسے جھوٹے گواہ کو پیشگی پیسے دے کر پکا کیا جاتا ہے۔ لیکن اگر قلم کا رخ اس طرف مڑ گیا تو ادھر لانا مشکل ہوگا اس لیے یہ مضمون فقط اس ناول تک محدود ہے۔

 اردو نثر میں ویسے ہی سائنس پر لکھنے والے محدود رہے ہیں کہ جس ملک میں انگریزی کے بعد سب سے زیادہ سائینس میں فیل ہوتے ہوں وہاں بھلا کون سائنس پر طبع آزمائی کرے گا لیکن یہاں پر بھی وہی کام آئے اور ایک سائنسی معرکۃ الارا ناول لکھ دیا۔ نہ صرف سائنسی بلکہ ایسے ناقابل یقین انداز میں کہ کسی تین سالہ بچے کو کہانی کی طرح سناتے جائیں یا کسی سائنس دان کے سامنے سائنسی تھیوریوں کی گتھیاں سلجھاتے جائیں۔

اگر علی حسان کسی انگریز ملک میں ہوتے یا کسی اور زبان میں لکھ رہے ہوتے اب تک ان کے بلاگوں کہانیوں پر کیا کچھ نہ کیا جا چکا ہوتا۔ ڈرامے فلمیں مضامین چھاپے جا چکے ہوتے وہ وہاں کی مشہور ترین شخصیت بن چکے ہوتے۔ لیکن ہم ایک مردہ پرست قوم ہیں لہذا میں تو کئی بار ان کو مشورہ دے چکا ہوں کہ یہ نسخہ بھی آزما لیں لیکن وہ کہتے ہیں یہ قوم بڑی بے اعتباری ہے پتہ لگے مر کر بھی مشہور نہ ہوں تو کیا فائدہ، اور ان کے تحاریر کی طرح ان کی بات میں بھی وزن ہے۔

ناول پڑھ کر ہمارا بھی دل کرتا ہے ہم بھی جسم جسم سیر کرتے پھرتے اور اپنے ذہنی غلامی سے آزادی حاصل کر لیں۔ جسم دراصل استعارہ ہے غلامی کا اور اشارہ بازی میں مصنف اور استعارہ بازی میں مصنف کا قلم دونوں ہی لازوال حیثیت رکھتے ہیں۔

آخر میں یہ کہنا چاہوں گا ابھی تو شروعات ہیں آگے آگے دیکھیں شاہ صاحب کیا کیا کچھ نہیں کرتے اور ایک وقت آئے گا کہ اردو کو تسلیم کرنا پڑے گا اگر نئے دور کا کوئی مصنف ہے تو وہ سید علی حسان ہی ہے۔

 ڈاکٹر ا-ب-ج پاکستانوی۔

 نوٹ: یہ ہرگز نہ سمجھا جائے کہ میں نے خود سے یہ دیپاچہ کسی اور کے نام سے لکھ کر شامل کر دیا ہے۔ اس بات کا آپ ثبوت ہرگز نہ فراہم کر سکیں گے۔

مکمل کہانی یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں- پہلے اس لنک پر کلک کریں تو وہ آپ کو اس صفحے پر لے جائے گا جہاں سے آپ کتاب ڈاؤنلوڈ کرسکیں گے۔