December 1, 2015

تین خود ساختہ اردو بلاگروں کی ملاقات


ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک جگہ تین بزعم خود اردو بلاگنگ کے ٹھیکیدار اکٹھے ہوئے- ان میں سے ایک ڈاکٹر ایک دانشور اور ایک ادیب تھا۔ عام طور پر جب اتنے بڑے لوگ اکٹھے ہوں تو لوگوں کو توقع ہوتی ہے کہ کوئی ادب کی بات ہو گی، کوئی دانشوری جھاڑی جائے گی، کچھ تخلیقی موضوع زیر بحث ہو گا کچھ شاہ پارہ تخلیق ہوگا تو ایسے لوگوں کی تسلی کے لیے اس ملاقات کے کچھ مکالمے ٹکڑوں کی صورت میں جس کو دیسی زبان میں "ٹوٹے یا ٹریلر" کہا جاتا ہے پیش کیے جا رہے ہیں۔ جہاں جہاں گفتگو کرنے والا کا نام نہیں لکھا وہاں اپنی صلاحیت بروئے کار لائیں اور تینوں میں سے جو مناسب لگے اس کو ٹانگ کر کام چلائیں۔ آخر میں یاد کراتا چلوں کے یہ تمام واقعات فرضی نہیں ہیں۔

نہیں یار، کسی صحتمندانہ سرگرمی میں ملوث ہونا غلط تھوڑی ہے، ہاں کلب وغیرہ جیسے کام لفنگے پن میں آتے ہیں۔
بہت اچھے، کلب میں بندہ جائے وہ کہیں گے آ گئے لچے۔
نہیں بھائی۔ لچے ان کے نزدیک تھوڑی ناں ہیں ان کے نزدیک تو وہ جوان دل، ساتھی کے متلاشی لوگ ہیں۔ ہمارے نقطہ نظر سے وہ لچیاں ہیں۔ ان کے مذہب میں اور معاشرت میں گند مارنا کونسا گند کہلاتاہے۔
٭٭

ہماری عوام دراصل فرسٹریشن کی شکار ہے- مولوی ہیں تو وہ اپنیی نوعیت کے شدت پسند ہیں۔ روشن خیال اپنی موم بتی سے آسمان جلانے کے چکر میں ہیں۔ اوپر سے ہمارے حکومتیں اور ان کی پالیسیاں۔ سبحان اللہ۔۔
 وہ دیکھو لڑکی۔۔
ماشااللہ ۔
٭٭

میرا پینتیس سالہ تجربہ ہے کہ انسان جوتے کے آگے سیدھا ہے۔
کل تو آپ کہہ رہے تھے میری عمر چھالیس سال ہے۔
 کل اگر پینتیس بتاتا تو آپ میری بات آج تھوڑی ناں سن رہے ہوتے۔
٭٭

پاکستان کے سدھرنے کا واحد حل یہ ہے کہ صبح شام ماؤں کو جوتے لگیں۔
آپے اولاد سدھر جائے گی۔
اور پاکستانی شوہر چاہتے کیا ہیں۔
شوہر زیادہ خوش نہ ہوں وہ بھی سدھر جائیں گے ماؤں نے اپنا غصہ پھر باپوں پر ہی نکالنا ہے۔
٭٭٭

پاکستانی، بنگالی اور بھارتی سے کبھی شوارما نہیں کھانا چاہیے۔ انتہائی بے لذت بناتے ہیں۔
بنگالیوں کا تو یہ بھی اعتبار نہیں کہ حلال جو بتاتے ہیں وہ ہوتا بھی ہے کہ نہیں-
تعصب بڑی بری بات ہے خدا کا خوف کریں پر آپس کی بات ہے صبح والا بنگالی کے شوارما کچھ غلط ملط تھا سہی- 
 ٭٭٭

یہ قلعہ پندرہویں صدی میں بنا تھا۔
اس پر پڑے گڑھے ترکوں نے منجنیقوں سے وٹے مار مار کر کیے تھے۔
اس کی آدھی دیوار اپنی اصل حالت میں ہے باقی بعد میں بنائی گئی ہے۔
اس پر پڑے گڑھے ترکوں نے منجنیقوں سے وٹے مار مار کر کیے تھے۔
دیکھا یہ لکھا بھی ہے کہ یہ قلعہ پندرہویں صدی عیسوی میں قائم کیا گیا تھا۔
اس پر پڑے گڑھے ترکوں نے منجیقوں سے وٹے مار مار کر کیے تھے۔
اتنے وٹے ترکوں نے نہیں برسائے جتنے آپ اب برسا رہے ہیں۔
٭٭٭

ایسٹو نیا اس لیے اچھا لگتا ہے کہ وہاں پر دیسی میسی نہ ہونے کے برابر ہیں۔
وہ آپ کو بلا کر ہی پچھتا رہے ہوں گے۔
نہیں میں کمرے سے باہر ہی نہیں نکلتا اسی لیے۔
٭٭٭

میں روسی بول سکتا ہوں، جاپانی بول سکتا ہوں، انگریزی تو ویسے ہی ہماری باندی بن گئی ہے، اردو، ہندکو، پشتو، پنجابی وغییرہ وغیرہ بھی بول لیتا ہوں۔
میں اطالوی میں ماہر ہوں، اسپیسنی، فرانسیسی، پرتگالی، اردو، پوٹوہاری، انگریزی، پنجابی بول سکتا ہوں۔
میں اردو ، سرائیکی، انگریزی، ایسٹونین، پولش، جرمن، ڈچ، فلپینی، آزری، ترک بول اور سمجھ سکتا ہوں۔
اچھا جرمن میں تمھارا نام کیا ہے۔
جب آپ کو آتی ہی نہیں میں کیوں بولوں؟ پاگل ہوں۔
نہیں آتی اس کو نہیں آتی۔
 میں نے آپ سے سند مانگی تھی جو آپ میرا امتحان لیکر ماننے پر مصر ہیں۔ زبان ہی ہلانا ہے آپ نے ہلا دی میں نے بھی ہلا دی قصہ ختم۔
٭٭٭

مجھے اشاروں کی زبان بھی آتی ہے۔
بھلا کیسے؟
اشاروں کی زبان میں نام کیسے پوچھیں گے؟
کسی کو زور کا تھپڑ مارو وہ چیخے گا " کتے"، "کمینے" وغیرہ جو بھی اسکا نام ہوگا۔
٭٭٭

 سلام ! مجھے کلیم کہتے ہیں۔
مجھے کچھ نہیں کہتے۔
کیوں؟
کچھ کہہ کر دیکھ لیں۔
٭٭٭

تنیوں بزرگ بیٹھے تھے کہ اسی دوران  ایک معذور شخص اپنی ٹرالی کو گھسیٹتا ہوا جا رہا تھا۔ڈاکٹر صاحب اٹھے اور اس کی ٹرالی کو دھکیلتے ہوئے آگے لے گئے۔

یہ انسان دوستی یورپ میں ہی آتی ہے
جی! پاکستان ہوتا تو اس کی ریڑھی پر اس کے بچے بلونگڑے سیر کھا رہے ہوتے۔
ویسے خاصی دیر نہیں ہو گی ڈاکٹر صاحب کو گئے؟
کہیں گھر تک ہی پہنچانے نہ چلے گئے ہوں۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس نے کہا ہو میں معذور نہیں بلکہ میں نے یہ سوانگ اس لیے بھرا ہے کہ اپنی بیٹی جو میری اربوں کی جائیداد کی واحد وارث ہے کے لیے اچھا انسان ڈھونڈ سکوں۔
اور وہ کانی ہے۔
کانی کیوں ہے؟
ٹُنڈے کی بیٹی کانی نہیں ہوگی کیا؟
کیوں کیا اللہ میاں نے ساری رحمتیں ادھر ہی برسانی کی ہیں؟
کبھی ایسا دیکھا ہے کہ ٹُنڈے کی بیٹی کانی ہو۔
کہیں لکھا ہے کہ نہیں ہو سکتی؟

٭٭٭

ڈاکٹر صاحب: یہ شخص پیسے نہیں دے گا
دانشور صاحب: بالکل، کہے گا میرا کارڈ پھنس گیا ہے
ادیب صاحب: کتنے برے لوگ ہیں آپ، بے وجہ بدگمانی،،
ڈاکٹر و دانشور: بھائی ہم نے دنیا دیکھ رکھی ہے

 پیسے لینے کے بعد۔۔۔۔۔
ادیب صاحب: یہ ہوا ہو گا کہ پیسے وہ نہیں دینا چاہ رہا ہوگا جب تین بار غلط پاسورڈ ڈالنے کے بعد بھی اس کا کارڈ نہیں پھنسا تو اس کو دینا پڑا ہو گا۔
ڈاکٹر و دانشور: کتنے برے لڑکے ہو، بے وجہ بد گمانی۔۔۔
****
سی۔۔۔ ہاتھ جل گیا۔ اگر انگلی کی پور جل جائے تو کان کی لو کو دبالو اسی جگہ سے تو جلن ختم ہو جاتی ہے۔
دانشوری تو ٹھیک تھی پر کیا پارٹ ٹائم زیبدہ آپا بھی ہیں آپ؟ …
٭٭٭

اچھا جی فلائیٹ کا ٹائم ہو گیا ، اجازت دیں۔ 
خیر نال جاؤ اور پہنچ کر بذریعہ منی آرڈر خیریت کی اطلاع دینا


Teen khud sakhta urdu blogoro ki mulaqat